Trail of Memories in Urdu by Sumeira Saleem Kajal
یادوں کی پگڈنڈی (نثری نظم)
وُہ سَردی سے ٹھٹھرتی شام
جِس شام سُورج نے چند کرنوں کو
پہاڑیوں کے پیچھے چھوڑ دیا تھا
جِن کی سُنہری روشنی
چاند کی چاندنی سے مِل کر
اَندھیروں مِیں اَرغوانی رَنگ کی
تِتلیاں اُچھال رہی تھی
ہلکی نیلی روشنی کے جُگنو
اُجال رہی تھی
سبزہ زاروں کے درمیاں
بل کھاتی ایک سنسان سڑک پر
صدیوں سے بچھڑی دو رُوحیں
آسمانوں سے اُتر کر زمین کے پہلو مِیں
ایک دُوسرے سے ہم کلام تھیں
دُور آسمان کی وُسعتوں میں تارے ٹِمٹما رہے تھے
رَوشنی کے ہاتھوں سے آنکھیں مَل رہے تھے
دیکھ رہے تھے کہ
مِلن کی خوشبو پہاڑیوں کی اَوٹ سے سُورج کی کرنوں کے ساتھ
مِل کر چاند کو شَرما رہی ہے
شبنم کیسے پُھوار کا رُوپ دھار رہی ہے
چنبیلی کی خوشبو رات کی رانی کے ساتھ کھڑی ہے
وہ مُسکراتے ہونٹ
شہد کو مٹھاس دے رہے تھے
وہ جُھکتی اُٹھتی نگاہیں
دِل کی دَھک دَھک سے کھیل رہی تھیں
وہ مَست نظارے
وہ پیار کے دھارے
اپنا سب کچھ وارے
پیار کی پگڈنـڈی پر
اُتری ان دو روحوں کو
پیار سے دیکھ رہے تھے
کائنات مُسکرا رہی تھی
اور سردی کی لہر بھی
گرم جوشی سے آگے بڑھ کر
سانسوں میں حدّت پیدا کر رہی تھی
یادوں کی پگڈنڈی پر
آج بھی ان قدموں کے نشانات پر
کہکشاؤں سے جگنو آتے ہیں اور پیار کی
اس پگڈنـڈی کو روشن رکھتے ہیں
سمیرا سلیم کاجؔل
اسلام آباد

yaadon ki pakdandi (nasari nazam)
Trail of Memories (Prose Poem)
The evening the sun had left a few rays
Behind the hills
Whose golden light
Mixed with the moonlight
To make the darkness purple
Butterflies were flying
Light blue fireflies
Sparkled among the green fields
On a deserted road
Two souls separated by centuries
Descended from the heavens
And on the side of the earth
Were conversing with each other
The stars were twinkling in the vastness of the distant sky
Eyes were meeting with the hands of light
Seeing that
The fragrance of union was carried by the rays of the sun from the hills Together, they are putting the moon to shame.